Irum Butt
1 min readFeb 5, 2021

اے بندہ بشر , خود کو پہچان ذرا

دل جیسے خوف کی بند مٹھی میں تھا
سوچتا تھا کہ روٹھ نا جائے کوئی
ڈرتا تھا کہ تنہا نہ چھوڑ جائیں سبھی
فکر تھی تو بس یہ کہ دنیا میں
سہارے مجھے کم نہ پڑ جائیں کبھی
یہی سوچ لیے قدم آگے بڑھتا رہا
بے فکری میں دنیا کے سنگ چلتا رہا

مگر جسم و روح میرے رہے بے چین
دماغ کوئی تدبیر کرتا نہ تھا
دنیا کی نت نئی چالوں پہ
یہ دل دم کبھی بھرتا نہ تھا
پھر ہوا کچھ یوں, اک آواز آئی غیب سے
مت ڈھونڈ مجھے بھیڑ میں
خود کے اندر جھانک ذرا

اور میں جتنا خود میں اترنے لگا
فاصلہ لوگوں سے بڑھنے لگا
روٹھنے لگے سبھی اپنے پرائے مجھ سے
اور میں خود کو منانے میں الجھا رہا
نہ کوئی خوف رہا, نہ ہی لوگ رہے
دل نے دماغ کو ہر قید سے آزاد کیا
اور روح نے جسم کو سکون دے دیا

اے بندہ بشر اس رب کو پہچان ذرا
تیرے اندر نقش ہے ہمیشہ سے جس کا عکس
سب کے بیچ ہو کر, تو اس کی کبھی سنتا نہیں
فقط تجھے سمجھانے کو بدلتا ہے وہ انداز کئی
مانگ کر دنیا سے کبھی خوش تو رہ سکتا نہیں
تنہائی جو میسر ہو ,کبھی اس کی بھی تو سن
تیرے دل و دماغ , جسم و روح کو بھی قرار آ جائے گا

ارم بٹ
فروری, 2021

Irum Butt
Irum Butt

Written by Irum Butt

Irum is an M.Phil in English Linguistics. She also writes for the EFL Magazine.

Responses (2)